لکھنؤ:22 /مارچ(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) بہوجن سماج پارٹی نے اپنے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کر دی ہے۔ اس لسٹ میں مغربی اترپردیش کی 11 لوک سبھا سیٹوں کے امیدواروں کے نام ہیں۔ گزشتہ کافی وقت سے بی ایس پی کی اس فہرست کا انتظار کیا جا رہا تھا۔جن لوگوں پر بی ایس پی نے داؤ لگایا ہے وہ ہیں: سہارنپور سے حاجی فضل الرحمن، بجنور سے ملوک ناگر، نگینہ سے گریش چندر، امروہہ سے کنور دانش علی، میرٹھ سے حاجی یعقوب، گوتم بدھ نگر سے ست بیر ناگر، بلند شہر سے یوگیش ورما، علی گڑھ سے اجیت بالیان، آگرہ سے منوج کمار سونی، فتح پور سیکری سے راج ویر سنگھ، آنولا روچی ویر ا ۔ بی ایس پی کے مغربی یو پی کے انچارج شمس الدین راعین نے سہارنپور سے حاجی فضل الرحمن کے نام کا اعلان پہلے ہی کر دیا تھا۔ اگرچہ اس پر مہر آج لگی ہے۔ حاجی فضل الرحمن بی ایس پی کے پرانے ساتھی ہیں۔ سہارنپور میں اتحاد امیدوار حاجی فضل الرحمن کا اہم مقابلہ بی جے پی اور کانگریس سے ہوگا ۔کانگریس نے اس سیٹ پر عمران مسعود کو اتارا ہے۔بجنور سے ملوک ناگر کو ٹکٹ دے کر پارٹی نے گوجر ووٹوں کو لبھانے کی کوشش کی ہے۔ مغربی اتر پردیش میں جاٹ اور گوجر برادری کے لوگ بڑی تعداد میں ہیں۔ بجنور میں بھی گوجر ووٹ ہار جیت کا فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ ملوک ناگر بی ایس پی کے پرانے ساتھی ہیں۔ بجنور میں مسلم، ایس سی اور او بی سی ووٹ بھی کافی ہیں شاید اسی لیے پارٹی نے ملوک ناگر پر داؤ کھیلا ہے۔نگینہ سے پارٹی نے گریش چندر پر داؤ لگایا ہے۔ گریش چندر بھی بی ایس پی کے پرانے ساتھی ہیں۔ وہ 2014 میں بھی اسی سیٹ سے الیکشن لڑے تھے اور تیسرے نمبر پر رہے تھے۔ اس بار مانا جا رہا تھا کہ مایاوتی خود نگینہ سیٹ سے میدان میں اتر سکتی ہیں لیکن اب یہ طے ہو گیا ہے کہ گریش چندر ہی نگینہ سیٹ سے پارٹی کے امیدوار ہوں گے۔بی ایس پی نے امروہہ سیٹ سے دانش علی کو امیدوار بنایا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں پارٹی کی رکنیت لی تھی۔وہ اس سے پہلے جے ڈی ایس سے جڑے ہوئے تھے۔ وہ بنیادی طور پر ہاپوڑ کے رہنے والے ہیں اور سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ کنور دانش علی جامعہ ملیہ اسلامیہ سے پڑھے ہیں اور ان کے پارٹی میں شامل ہوتے ہی صاف ہو گیا تھا کہ وہ یہاں سے امیدوار ہوں گے۔ امروہہ میں 18 اپریل کو دوسرے مرحلے میں ووٹنگ ہونی ہے۔ 2014 کے انتخابات میں امروہہ سیٹ پر بی جے پی کو کامیابی ملی تھی۔میرٹھ سے بی ایس پی نے حاجی یعقوب قریشی پر داؤ لگایا ہے۔گوتم بدھ نگر سے ست بیر ناگر کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ ست بیر ناگر بی ایس پی کے پرانے ساتھی ہیں۔ گوجر ووٹوں میں ان کا خاصا اثر سمجھا جاتا ہے۔ گوتم بدھ نگر سیٹ پر پارٹی کسی ایسے امیدوار کو اتارنا چاہتی تھی جو بی جے پی کے مہیش شرما کو ٹکر دے سکے۔ بی ایس پی نے یہاں دو بار اپنے انچارج بدلے اور تیسری بار میں ست بیر کو ٹکٹ کا اعلان کیا۔بلند شہر سے پارٹی نے یوگیش ورماکو اتارا ہے۔ یوگیش میرٹھ کے رہنے والے ہیں اور ان کی بیوی میرٹھ سے میئر ہیں۔ یوگیش تشدد کے ایک معاملے میں گزشتہ دنوں جیل بھی گئے تھے۔اگرچہ بعد میں ان پر سے قومی سلامتی ایکٹ بھی خارج گئی تھی اور ان کی رہابھی کر دیا گیا تھا۔ 2007 میں میرٹھ کے ہستینا پور سے یوگیش ممبر اسمبلی بھی رہے ہیں۔اجیت بالیان کو علی گڑھ سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ سوشل انجینئرنگ کے تحت اجیت کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ بی ایس پی یہاں سے کسی جاٹ لیڈر کو میدان میں اتارنا چاہتی تھی کیونکہ علی گڑھ میں بڑی تعداد میں جاٹ ووٹ ہیں۔ علی گڑھ میں مسلم، ایس سی اور او بی سی ووٹر فیصلہ کن مانے جاتے ہیں۔آگرہ سے منوج کمار سونی کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ 2014 میں سونی ہاتھرس سے الیکشن لڑے تھے اور دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ اس بار انہیں آگرہ سے میدان میں اتارا گیا ہے۔ اس بات سے بی ایس پی کے مقامی رہنماؤں میں ناراضگی بھی دیکھی گئی تھی۔فتح پور سیکری سے راج ویر سنگھ کو ٹکٹ دیا گیا ہے راج ویر ٹھاکر برادری کے ہیں اور ماربل کا بزنس کرتے ہیں۔ کافی وقت سے وہ بی ایس پی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔آنولا سے روچی ویرا کو لوک سبھا امیدوار بنایا گیا ہے۔ وہ پہلے سماجوادی پارٹی میں تھیں۔ بی ایس پی میں آنے کے بعد وہ بجنور سیٹ سے الیکشن لڑنا چاہتی تھیں، لیکن پارٹی نے انہیں آنولا سے میدان میں اتارا ہے۔